شوہر اور زوجہ پر ایک دوسرے کے کچھ حقوق ہیں جنہیں جاننے کے بعد ان کی ادائیگی ان دونوں پر ضروری ہے اسی صورت میں ان کی زندگی سکون واطمینان ،اپن...
شوہر اور زوجہ پر ایک دوسرے کے کچھ حقوق ہیں جنہیں جاننے کے بعد ان کی ادائیگی ان دونوں پر ضروری ہے اسی صورت میں ان کی زندگی سکون واطمینان ،اپنائیت و محبت کے ساتھ بسر ہو سکتی ہے۔
بیوی کے اوپر شوہر کے حقوق:
(1)امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ ایک عورت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے یہ سوال کیا کہ عورت کے اوپر اس کے شوہر کے کیا حقوق ہیں؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"اور اس کی اطاعت کرے اور اس کی نافرمانی نہ کرے اس کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے کوئی چیز بطور صدقہ نہ دے اس کی اجازت کے بغیر مستحب روزے نہ رکھے اور اسے اپنے سے دور نہ کریں چاہے وہ اونٹ کی پیٹھ پر ہی کیوں نہ سوار ہو اور بغیر اجازت گھر سے باہر نہ نکلے"
،اس نے کہا اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرد کے اوپر سب سے بڑا ہم کس کا ہے؟
فرمایا:
"اس کے والدین کا حق"
پھر سوال کیا اور عورت کی گردن پر سب سے بڑا حق کس کا ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"اس کے شوہر کا حق ہے۔"
(2) بیوی کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ شوہر کے ساتھ بلکل گھل مل جائے(ایک جان دو قلب کی مصداق بن جائے) اور دو باتوں میں اس کا مکمل ساتھ نبھائے:
الف:ممکن ہے شوہر اور بیوی کی تربیت مختلف ماحول میں ہوئی ہو اور ان کے اخلاقیات ایک دوسرے سے بالکل الگ ہوں اور دونوں اپنے پرانے کردار پر باقی رہیں تو ان کے درمیان کسی قسم کا سمجھوتا ناممکن ہے۔
لہذا عورت کے لئے ضروری ہے کہ اپنے شوہر کے عادات و اطوار کے مطابق ڈھال لے اور اس کی بری عادتوں اور بداخلاقی پر صبر کرے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
"جو عورت اپنے شوہر کی بد اخلاقیوں پر صبر کرے تو خداوند عالم اسے آسیہ بنت مزاحم کے برابر ثواب عطا کرے گا۔"
ایک اور جگہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"عورت کا جہاد اچھی شوہرداری کرنا ہے۔"
ب:شوہر کا ہاتھ بٹانا اور ہر مشکل مرحلے میں اس کا ساتھ دینا نہ یہ کہ وہ شوہر کیلئے درد سر بن جائے اور ہر ہر قدم پر اس کے مسائل میں مزید اضافہ کر دے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"جو عورت اپنے شوہر کے ساتھ نرم رویہ نہ رکھے اور اس سے ایسے مطالبات کرے جو اس کی قدرت و طاقت سے باہر ہوں تو اس کی کوئی نیکی قبول نہیں ہوگی اور جب وہ خدا کی بارگاہ میں پہنچے گی تو وہ اس سے ناراض ہو رہے گا۔"
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے:
"جو عورت بھی اپنی زبان سے اپنے شوہر کو ستائے خداوند عالم اس کا کوئی کارخیر قبول نہیں کرے گا جب تک وہ اپنے شوہر کو راضی نہ کر لے چاہے وہ مسلسل دنوں میں روزے رکھے اور راتوں کو نمازیں پڑھتی رہے غلاموں کو آزاد کرتی رہے اور وہ راہ خدا کے لئے جہاد کے لیے لشکر پہ لشکر بھیجتی رہے تب بھی سب سے پہلے جہنم میں داخل ہوگئی۔"
(3) زوجہ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کیلئے زینت و آرائش کرے اور عطر لگائے۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:
"اور اپنی زینت کو اپنے شوہر،باپ،دادا،شوہر کے باپ دادا،اپنی اولاد،اپنے شوہر کی اولاد،اپنے بھائی اور بھائیوں کی اولاد اور بہنوں کی اولاد..... نصاب کے علاوہ کسی پر ظاہر نہ کریں۔"
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے:
"جو عورت اپنے شوہر کے علاوہ کسی اور کے لئے خوشبو استعمال کرے اس کی نماز اس وقت تک قبول نہیں ہوگی جب تک وہ غسل کر کے اس خوشبو کو اسی طرح نہ دھو ڈالے جس طرح وہ خسل جنابت کرتی ہے۔"
(4) زوجہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے۔
جیسا کہ حدیث نبوی میں آیا ہے:
"جو عورت شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر جائے تو جب تک واپس نہ آ جائے نفقہ کی حقدار نہیں ہے۔"
امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے:
"جو عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر شوہر کے گھر کے علاوہ کسی دوسرے کے گھر میں اپنے کپڑے (منقع،برقع)اور اتارے تو جب تک وہ شوہر کے گھر واپس نہ آ جائے مسلسل لعنت الہیٰ میں گرفتار رہے گی۔"
شوہر کے گردن پر زوجہ کے حقوق:
اسلام نے مرد کے اوپر بھی زوجہ کے کچھ حقوق واجب قرار دیے ہیں جن میں سے کچھ مادی حقوق ہیں اور کچھ روحانی اور اخلاقی۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"مجھے جبرائیل علیہ السلام نے عورتوں کے بارے میں اتنی تاکید کی ہے کہ مجھے جو گمان ہونے لگا ہے کہ جب تک وہ کھلے عام جاری نہ کرنے لگیں انھیں طلاق نہیں دی جا سکتی ہے۔"
مندرجہ ذیل مرد پر امور لازم ہیں:
(1) عورت کا نفقہ:
یعنی زندگی کے تمام اخراجات ادا کرنا ضروری ہے اسی سلسلہ میں امام صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے:
"اسے شکم سیر کرے اس کے لئے لباس مہیا کرے اور اگر اس سے کوئی غلطی ہوجائے تو اسے معاف کر دے۔"
(2) حضرت امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ھیں:
"تمہاری زوجہ کا تمہارے اوپر یہ حق ہے کہ تمہیں یہ احساس رہے کے خداوند عالم نے اس کو تمہارے لئےوجہ سکون اور انس کا ذریعہ قرار دیا ہے لہٰذا یہ دھیان رہے کہ وہ تمہارے پاس خداوند عالم کی ایک نعمت ہے چنانچہ اس کا احترام کرو ،اس کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ اگرچہ تمہارا حق اس کی گردن پر واجب تر ہے لیکن تمہارے اوپر بھی اس کا حق ہے کہ اس کے ساتھ مہر و محبت سے پیش آؤ او کیوں کہ وہ تمہاری اسیر ہے اور اس کے لیے کھانے اور کپڑے کا انتظام کرو اور نادانستہ اس سے کوئی غلطی ہو جائے تو اسے معاف کر دینا۔"
(3) ہمیشہ مہر و محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:
"شوہر کا اپنی زوجہ سے صرف یہ کہنا کہ مجھے تم سے محبت ہے کبھی بھی اس کے دل سے نہیں مٹ سکتا ہے۔"
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے:
"جو شخص بیوی کی بداخلاقی پر صبر کرے خداوندعالم اس کو اتنا ہی اجر عطا کرے گا جتنا جناب ایوب علیہ السلام کے امتحان پر ان کو عطا فرمایا تھا۔"
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
"ہر انسان کو اپنے گھر اور اہل خاندان کے درمیان تین خصلتوں کی ضرورت ہوتی ہے چاہے وہ اس کے مزاج کے مطابق نہ ہوں نیک اور اچھی ہم نشینی،بقدر ضرورت آسائش زندگی اور غیرت کے ساتھ عفت۔"
(4) زوجہ پر ظلم و تشدد اور سختی سے پرہیز کرے
جیساکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
"میری امت کی سب سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنے گھر والوں پر سختی نہیں کرتے ہیں اور لطف و محبت سے پیش آتے ہیں اور نہ ان پر ظلم کرتے ہیں۔"
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی اس کا ترجمہ یہ ہے:
"عورتوں کے حاکم اور نگراں ہیں ان فضیلتوں کی بنا پر جو خدا نے بعض کو بعض پر دی ہے۔"
اسی طرح حدیث نبوی میں ہے کہ اگر شوہر اپنی زوجہ کے اوپر ظلم کرے گا تو اس کا کوئی کارخیر قبول نہیں ہوگا۔
جیسا کہ ارشاد ہے:
"اور یہی حال مردوں کا بھی ہے (اس کا عمل قبول نہ ہوگا) جبکہ ہو سو جا پر ظلم کرے۔"
خلاصہ:
اسلامی نظام میں شوہر اور زوجہ کے حقوق بھی ایک دوسرے پر بالکل واضح اور معین ہیں۔زوجہ اور شوہر ان حقوق کی رعایت کریں اور اپنے کاموں کو تقسیم کر لیں تو باآسانی پر سکون زندگی گزار سکتے ہیں اور اس ثواب و اجر کے بھی مستحق ہوسکتے ہیں جس کی طرف قرآن کریم اور روایات معصومین علیہ السلام میں ارشاد کیا گیا ہے۔
تبصرے