حضرت سکینہ بنت امام حسین سلام اللہ علیہا کی عظمت

حضرت سکینہ خاتون واقعہ کربلا میں جس بلند حیثیت کی مالک ہیں وہ اس کم سنی میں دنیا کی کسی لڑکی کو نصیب نہیں۔قیصر و کسریٰ کی لڑکیاں، فرعون کی ب...

حضرت سکینہ خاتون واقعہ کربلا میں جس بلند حیثیت کی مالک ہیں وہ اس کم سنی میں دنیا کی کسی لڑکی کو نصیب نہیں۔قیصر و کسریٰ کی لڑکیاں، فرعون کی بیٹی تخت و تاج کے وارث سہی مگر صفحۂ تاریخ پر اس کسی ایک کا بھی نام نظر نہیں آتا۔ دختر سلیمان علیہ السلام کے جہیز کا کہیں کہیں ذکر ہے مگر نبی زادی کا نام تک پردہ خفا میں ہے، لیکن بی بی سکینہ سلام اللہ علیھا کا نام بی بی آسیہ سلام اللہ علیہا اور بی بی مریم سلام اللہ علیہا کے ساتھ زبانوں پر آتا ہے۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے جاہل عربوں نے لڑکی کو جو حیثیت دے رکھی تھی اس کو دہراتے ہوئے انسانی تہذیب لرزہ براندام ہوتی ہے۔ اور صفحۂ تاریخ سے زمانہ جاہلیت کی یہ بربریت محو نہیں ہو سکتی کہ وہ لڑکی کے پیدا ہوتے ہی سپرد خاک کر دیتے تھے اور ان کی یہ کوشش تھی کہ صنف نازک کا نام دنیا سے ختم ہو جائے۔ قرآن مجید نے بڑے عبرت انگیز لہجہ میں اس قبیح کیارسم کی باز پرس کا ذکر کیا ہے اور قیامت کے دن ان ظالم ماں باپ سے جو سخت سوال ہوگا اس کی ابھی سے پیش گوئی کی ہے۔ "واذاالمؤدۃمسٔلت بای ذنب قتلت۔" مذاق قدرت ہمیشہ یہ رہا ہے کہ انبیاء علیہ السلام کی بعثت میں اس زمانے کی سب سے بڑی غلط فہمی کو دور کیا جائے اور توحید کی تبلیغ سے پہلے حضرت موسی علیہ السلام کو عصا اور حضرت یوسف علیہ السلام کو حسن اور حضرت داؤد علیہ السلام کو خوش الحانی، حضرت عیسی علیہ السلام کو دست شفا عطا کر کے بتایا کہ جادو تار عنکبوت کی طرح نا پائیدار ہے اور یونانی طب ابن مریم سلام اللہ علیہا کے سامنے نفع بخش نہیں ہو سکتی۔ حکماء یونان ادویہ سے مریض کا علاج کریں اور حکیم مطلق کا بھیجا ہوا رسول صرف ہاتھ پھیر دے اور مرض ہمیشہ کے لیے دور ہو جائے۔
دختر کشتی کی قبیح رسم کا واحد علاج یہ تھا کہ آخری مرسل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طیب و طاہر نسل کو دختر ہی سے جاری رکھا جائے تو لطف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند حضرت ابراہیم طفولیت میں رحمت الٰہی سے واصل ہوئے۔ اور نسل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بی بی فاطمۃ زہراء سلام اللہ علیہا سے قرار پائی اور قدرت نے اپنے عمل سے دختر کشتی کا جواب لڑکی کی بقائے نسل کی صورت میں دیا۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عرب لڑکی کے دشمن کیوں تھے؟ حقائق کی گہرائی میں بالغ نظروں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ان کا یہ قابل نفرت اقدام اس لیے تھا کہ جنگ و جدال میں ان کے عمریں بسر ہوتی تھیں اور حرب و ضرب ان کی قدیم عادت تھی۔ دو خاندانوں کا لڑنا اس کا سبب ہوتا تھا کہ جو مغلوب ہوا اس کی عورتیں اسیر کی جائیں یہ وہ ذلت تھی جس کے لئے بہادر عرب تیار نہ تھے اور چاہتے تھے کہ نہ لڑکی رہے گی نہ اسیری کا اندیشہ دلوں میں اضطراب پیدا کرے گا۔
اس کے علاوہ رسول عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا سے باقی رکھی گئی۔ نبوی احادیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ اہلبیت علیہ السّلام کے اقوال میں بھی لڑکی کو خاص عزت کا مرکز قرار دیا ہے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے کہ  جس گھر میں لڑکیاں ہوں اس پر بارہ طرح کی آسمان سے رحمت اور برکت نازل ہوتی ہیں اور خدا کے فرشتے اس گھر کی زیارت کرتے ہیں اور ماں باپ کے لیے ہر شبانہ روز میں سال بھر کے عبادت کا ثواب نامہ اعمال میں لکھتے ہیں۔
یہ ملحوظ خاطر رہے کہ فرشتگان رحمت کی منزل وہی گھر ہو سکتا ہے جس میں لڑکیوں کو مخرب اخلاق اور پردہ شکنی کی تعلیم نہ دی جا رہی ہو وہ گھر ہرگز نظر رحمت سے مشرف نہ ہو گا جہاں عورت کو آزاد رکھا جائے۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ
"لڑکیاں رحمت ہیں اور لڑکے نعمت ہیں اور خدائے برتر بہشت رحمت کے بعد عطا فرماتا ہے نہ کہ نعمت کے ساتھ۔"
اسلام نے اگرچہ لڑکی کو میراث میں آدھا حصہ دار قرار دیا ہے اور بھائی کے مقابلے میں بہن زیادہ نفع نہیں اٹھا سکتی لیکن لڑکی کے نفقہ کو اس کے شوہر پر عائد کیا گیا ہے لہذا بھائی بہن دونوں کی اقتصادی حالت برقرار رہتی ہے۔ بسا اوقات جن کے دلوں میں اولاد کی محبت ہوتی ہے وہ لڑکی کی طرف زیادہ جھکتے ہیں۔ فرعون نے خدائی کا دعوی کیا۔ مگر اس کی اولوہیت پر اس کے صاحب اولاد ہونے سے جو ضرب لگی وہ واضح ترین امر ہے۔ فرعون اولاد نرینہ سے محروم تھا مگر ایک لڑکی تھی اور لڑکی کا یہ اعزاز تھا کہ روزانہ اس کی تین حاجتیں باپ پورا کرتا تھا۔ عرأس الیتجان یعنی باپ سے جو بیٹی مانگے وہ ملے اور دفتر کا سوال رد نہ ہو۔ یہ لڑکی بھی فرعون کو خدا سمجھتی تھی۔اور خداوندعالم نے قرآن مجید میں جو فرمایا ہے "غرقناآل فرعون" ہم نے آل فرعون کو ردونیل میں ڈبو دیا۔ یہ آیت اسی مسلمہ حقیقت کے بناء پر ہے کہ آل سے مراد بیٹی ہوتی ہے۔
دختر کو خدا نے دنیا کی سخت ترین چیزوں میں بھی شمار کیا ہے اور کتاب انوارالہدایہ کا وہ بیان جس میں ہے کہ قرض اگرچہ ایک درہم کا بار ہو اور سفر اگرچہ میل بھر کا ہو اور دفتر اگرچہ ایک ہو۔ اور سوال اگرچہ والدین سے ہو۔ نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ صاحب دفتر ہونا جب امتحان گاہ ہے تو جو کئی بیٹیوں کا باپ ہو وہ بڑی سخت منزل پر ہوگا۔
اولاد میں باپ کا اثر آتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی عصمت و طہارت جس پر قرآن گواہ ہے اور حضرت رباب رضی اللہ کی وفا اور تاحیات سایہ میں نہ بیٹھنا یہ نہیں بتاتا کہ ان کی ماں کی گود میں تربیت پالنے والے لڑکی کی پناہ بخدا والدین کو اس قدر جلد فراموش کر دے گی؟ علم امامت سے کام لینے والے جنہوں نے بات بات پر مستقبل کی خبریں دیں وہ تو اس بیٹی سے یہ کہہ کر رخصت ہوں کہ" سیطول بعدی یا سکینه فاعلمی منک اذ الحمام دھانی" سکینہ میرے بعد تمہارا گریہ طول کھینچنے گا۔ افسوس ہے کہ حسین بن علی علیہ السلام کو آئندہ کے علم سے بے خبر سمجھنے والا گروہ اس کی غمزدہ بیٹی کو فرحت ع انبساط میں مشغول بتاتا ہے۔ لہذا یہ اطلاعات نص امامت کے بالکل خلاف ہیں۔
آج شرر زندہ نہیں ہے مگر ان کی وکالت کرنے والے موجود ہیں۔ شاید ان کو یہ معلوم نہیں ہے کہ خاندان رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رشتے قرابت کی ان کڑیوں سے زیادہ مضبوط ہیں جن کو قرآنی آیت "انه لیس من اھلک" کہہ کر توڑ دیتی۔
بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا دختر حسین علیہ السلام ہیں حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد نہیں ہیں۔ حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا اس خانوادہ کی ایک ستم سے رسیدہ خاتون ہیں جس کی اولاد کی محبت اجر رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرار پا چکی ہے۔ حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا خدا کے اس خلیل علیہ السلام کی نسل طیب و طاہر سے ہیں جو حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام ایسے فرزندوں کے بعد اپنے خالق سے دختر کا سوال کرتے ہیں۔ اور جب اس التجا کا راز پوچھا جاتا ہے تو فرماتے ہیں کہ بیٹھی اس سے چاہتا ہوں کہ وہ میری صف ماتم پر روۓ۔ حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا اس خاندان کی دختر ہیں جس کے وارث اعلیٰ کے مرنے پر اس کی سواری کا راہوار زندہ رہنا نہیں چاہتا۔ تم نے غور نہیں کیا یعضور سے بھی کیا سکینہ کی کم حیثیت ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری کا جانور تھا جو مالک کے بعد روتے روتے خود مر جاتا ہے اور کسی کو اپنی پشت پر سوار نہیں ہونے دیتا۔
حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گوشت و پوست و خون موجود ہے۔ حضرت سکینہ سلام اللہ علیہا اس باپ کی بیٹی ہیں جس کے وفادار گھوڑے نے اپنی زندگی ختم کردی۔ ذوالجناح کو پھر کسی نے نہیں دیکھا۔ کیا خاندان رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج ایسا تمہاری نظروں میں ذلیل و خوار ہے کہ اس کی وفا جانوروں سے بھی کم ہے جناب سکینہ سلام اللہ علیہا کی تاریخ وفات پر قول معصوم تو نہیں جو ہم پابند عمل ہوں۔ لہذا کیوں نہ اس کے قول کو اختیار کریں جس نے واقعے کربلا کی عظمت بھی باقی رہے اور بنی ہاشم کی عزت پر آنچ نہ آئے۔ شرر ہوں یا حلال دونوں سے اس بات کا شکوہ ہے کہ جب وفات سکینہ سلام اللہ علیہا اختلافی مسئلہ ہے تو وہ تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھتے اور دیانت کا تقاضا تھا کہ قید خانہ شام میں وفات کی روایت پر پرداہ نہ ڈالتے۔ واقعۂ کا ایک پہلو دیکھنا اور دوسرے سے چشم پوشی کا نام چالاکی اور آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دشمنی کا ثبوت ہے۔

ناسخ اٹھیں گے حشر میں وہ لوگ سرخرو
دنیا میں جو محب ہیں پیغمبر کی آل کے

تبصرے

نام

اسلامی تاریخ,10,تاریخی کتب,1,حقوق و فرائض,6,سیرت و فضائل,23,شیعہ عقائد,7,فقہی مسائل,10,کتب,1,Nohay,5,Nohay 2020,5,
rtl
item
فقہ جعفریہ: حضرت سکینہ بنت امام حسین سلام اللہ علیہا کی عظمت
حضرت سکینہ بنت امام حسین سلام اللہ علیہا کی عظمت
فقہ جعفریہ
https://fiqahjafria.blogspot.com/2020/07/blog-post_19.html
https://fiqahjafria.blogspot.com/
https://fiqahjafria.blogspot.com/
https://fiqahjafria.blogspot.com/2020/07/blog-post_19.html
true
3345343407563367532
UTF-8
تمام تحریریں دیکھیں کسی تحریر میں موجود نہیں مزید تحریریں مزید پڑھیں Reply Cancel reply Delete By مرکزی صفحہ صفحات تحریرں View All مزید تحریریں عنوان ARCHIVE تلاش تمام تحریرں Not found any post match with your request واپس مرکزی صفحہ پر جائیں شئیر Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy