حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے روضہ کی تاریخ: جناب ابراہیم علیہ السلام اور جناب اسحاق علیہ السلام کا ورد اور جناب ابراہیم علیہ السلام...
حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے روضہ کی تاریخ:
جناب ابراہیم علیہ السلام اور جناب اسحاق علیہ السلام کا ورد اور جناب ابراہیم علیہ السلام کی خواہش وادی السلام کو خریدنا۔ جنہوں نے نجف اشرف کی زیارت کی ہے انہیں یاد ہوگا کہ شمال مشرق میں ایک وسیع قبرستان ہے جہاں قبور کا کبھی نہ ختم ہونے والا سلسلہ دکھائی دیتا ہے قبریں بھی ایسی کہ کوئی چھوٹی، کوئی بلند، مختلف رنگوں کی، مختلف بناوٹ کی، کئی ایسی خستہ حال کہ مرمت ممکن نہیں۔ جو کوئی نجف جاتا ہے اسے اس وسیع قبرستان سے ہو کر جانا پڑتا ہے بلکہ یہ کہا جائے کہ یہ تاریخی قبرستان ہے اس قبرستان کو وادی اسلام کہا جاتا ہے وہ نجف کی آبادی سے متصل ہے۔
جب جناب ابراہیم علیہ السلام، اپنے فرزند حضرت اسحاق علیہ السلام کے ساتھ یہاں تشریف لائے تو۔ اس علاقہ میں متعدد زلزلے آئے، لیکن جب آپ علیہ السلام یہاں مقیم ہوئے تو ان زلزلوں کا سلسلہ بند ہو گیا اور جب رات کے وقت یہ بزرگ ہستیاں دوسرے گاؤں کی طرف روانہ ہوئیں تو دوبارہ زلزلے آنا شروع ہو گئے۔ جب نجف لوٹے تو وہاں کے لوگوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ مستقل طور پر وہیں رہیں۔ جناب ابراہیم علیہ السلام راضی ہو گئے مگر اس شرط کے ساتھ کہ وہ نجف کی پچھواڑے کی وادی کو خریدیں گے تاکہ وہاں کاشتکاری کی جاۓ یا جانوروں کو چرایا جائے لیکن جناب ابراہیم علیہ السلام نے زور دیا اور یقین دلایا کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب وہاں ایک مقبرہ بنایا جائے گا آئے جہاں سے ستر ہزار لوگ بغیر پریشانی کے جنت میں داخل ہوں گے اور دوسروں کے لئے بھی شفیع بنیں گے۔
جناب ابراہیم علیہ السلام جو وادی خریدنا چاہتے تھے اسے وادی امن کہا جاتا ہے یعنی وادئ السلام اور چوتھے امام حضرت زین العابدین علیہ السلام کی روایت ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:
"یہ وادی اسلام جنت کا ایک ٹکڑا ہے اور کوئی ایسا مومن نہیں ہے جو اگر مر جائے چاہے وہ دنیا کی مشرق میں ہو یا مغرب میں اس کی روح سے جنت میں آئے گی اور میری آنکھوں سے کچھ چھپا ہوا نہیں ہے۔"
حضرت علی علیہ السلام مزید فرمانے لگے:
"میں دیکھ رہا ہوں کہ مومنین ایک دوسرے سے بیٹھے گروہ بنائے بات کر رہے ہیں۔"
اب "نجف" نام کیوں پڑا؟؟ اسی احادیث میں سمجھایا گیا ہے۔ پہلے یہاں ایک پہاڑ تھا اور حضرت نوح علیہ السلام کے ایک بیٹے نے کشتی پر سوار ہونے سے انکار کر دیا۔ اس نے کہا کہ میں یہاں اس پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھوں گا اور دیکھوں گا کہ پانی کہاں تک آتا ہے پہاڑ پر وہی آئی۔
کیا تم اس بیٹے کو میرے عذاب سے بچا لو گے؟؟
اسی وقت پہاڑ پارہ پارہ ہو گیا اور حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا غرق ہوگیا اس پہاڑ کی جگہ ایک بڑے دریا نے لے لی لیکن کئی برسوں کے بعد وہ بھی سوکھ گئ، اسی لیے اسے "نئے نجف" کہا جانے لگا جس کا مطلب ہے " خشک دریا"۔ اسی طرح جناب ابراہیم علیہ السلام کی پیشین گوئی سے حضرت علی علیہ السلام کو یہاں دفن کیا گیا۔
حضرت علی علیہ السلام ہمارے درمیان ظاہری طور پر نہیں ہے ان کی روح آج بھی لوگوں کے لئے معنوی پناہ ہے جو اللہ تعالی سے اسی وسیلہ سے پہنچے لاکھوں افراد آپ علیہ السلام کو آواز دیتے ہیں اور مدد کے لیے پکارتے ہیں۔ "یا علی مدد" خودبخود زبان پر آجاتا ہے۔ "نادۓ علی" مشہور دعا ہے جسے حضرت علی علیہ السلام کے چاہنے والے پڑھتے ہیں اور فیض یاب ہوتے ہیں۔
تبصرے